امتیاز گلیانوی یوکے

پتر امتیاز تھوڑے دن ہور رک جا
اباجی کو میں نے ہمیشہ سپر فٹ، باہمت اور بلند حوصلہ ہی دیکھا
ہاری بیماری ہر انسان کی زندگی میں آتی رہتی ہے مگر میں نے اپنی پچاس سالہ زندگی میں ایک بار بھی والدصاحب سے یہ نہیں سنا کہ “میری طبیعت بہت خراب ہے یا مجھے جسم کے کسی سے میں درد و تکلیف ہے”۔
اسی سال جنوری میں جب میں انگلینڈ واپس گیا تو 90 سال سے زیادہ عمر ہونے کے باوجود والد صاحب کی صحت قابل رشک تھی،
پھر اگست میں جب مجھے والد صاحب کی بیماری کا پتہ چلا تومیں فوراً پاکستان آگیا ،
والد صاحب کو دیکھ کر دل میں درد کی ٹیس سی اٹھی کیونکہ گزشتہ آٹھ مہینوں میں والد صاحب جسمانی طور پرکافی کمزور ہوگئے تھے مگر ہمت اور حوصلہ پہلے کی طرح جوان تھا۔
میں تقریبا ایک ماہ کے لئے پاکستان آیا تھا اس چھٹی کا زیادہ تر وقت میں نے والد صاحب کے سرہانے بیٹھ کر ہی گزارا ،
کئی سنی ہوئی داستانیں دوبارہ سنیں تو کئی سنائی ہوئی کہانیاں دوبارہ سنائیں،
میری واپسی 6 ستمبر کو(آج صبح) تھی فلائٹ کا ٹائم صبح چار بجے تھا، سامان پہلے ہی باندھ کر رکھا ہوا تھا،
5 ستمبر رات ساڑھے گیارہ بجے گھر سے نکلنے کا پروگرام تھا،
میری یہ عادت ہے کہ جب بھی گھر آتا ہوں سب سے پہلے والدین سے ملتا ہوں ان کے پاؤں چھو کر اپنے ہاتھ اپنے سر پر پھیرتا ہوں پھر ان سے گلے ملتا ہوں اور جب واپسی کا سفر درپیش ہوتا ہے تو سب سے آخر میں والدین سے ملتا ہوں،
پانچ ستمبر کی رات کو جب سامان گاڑی میں رکھا جاچکا اور میں تیار ہو کر ایئرپورٹ کے لئے نکلنے لگا تو حسب معمول سب سے آخر میں والد صاحب سے ملا ،
مجھ سے گلے ملنے کے بعد وہ نڈھال سے ہو کر چار پائی پر بیٹھ گئے اور میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بھرائی ہوئی آواز میں کہنے لگے،
‘”پتر امتیاز تھوڑے دن ہور رک جا حالیں تیرا براگ نہی لتھہا”‘
خدا جانے ان الفاظ میں کیا تھا کہ ان چند لفظوں نے مجھے اندر تک ہلا کر رکھ دیا
میں نے چند لمحوں کے لیے انگلینڈ میں اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں سوچا ضرور مگر فیصلہ وہی کیا جو ایک فرمانبردار بیٹے کو کرنا چاہیے ،
وہی فیصلہ جس کا ذکر میں نے “امتیاز نامہ” میں بھی کیا ہے اور جو میری زندگی کا اصول بھی ہے کہ
“‘رشتے ہر مادی شے سے مقدم ہیں”‘
یہ فیصلہ کر کے مجھے انتہائی دلی سکون میسر آیا،
ابھی والد صاحب کے پاس بیٹھے ہوئے ان سے باتیں کرتے ہوئے مجھے واقعی ایسا لگ رہا ہے کہ ابھی ڈھیروں ایسی ان کہی باتیں ہیں جو ہم دونوں باپ بیٹا نے ایک دوسرے سے کرنی ہیں،
احباب سے گزارش ہے کہ میرے والدین کی صحت و تندرستی کے لیے دعا کریں کیونکہ دنیا میں ہر چیز کا نعم البدل ہے لیکن والدین کا کوئی نعم البدل نہیں,
:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *