تین فطری قوانین جو کڑوے تو ہیں لیکن حق ہیں
پہلا قانون فطرت
اگر کھیت میں” دانہ” نہ ڈالا جاۓ تو قدرت اسے “گھاس پھوس” سے بھر دیتی ہے….
اسی طرح اگر” دماغ” کو” اچھی فکروں” سے نہ بھرا جاۓ تو “کج فکری” اسے اپنا مسکن بنا لیتی ہے۔ یعنی اس میں صرف “الٹے سیدھے “خیالات آتے ہیں اور وہ “شیطان کا گھر” بن جاتا ہے۔
اس لئے مثبت سوچیں، اچھا سوچیں
دوسرا قانون فطرت
جس کے پاس “جو کچھ” ہوتا ہے وہ” وہی کچھ” بانٹتا ہے۔ ۔ ۔
خوش مزاج انسان “خوشیاں “بانٹتا ہے۔
غمزدہ انسان “غم” بانٹتا ہے۔
عالم “علم” بانٹتا ہے۔
دیندار انسان “دین” بانٹتا ہے۔
خوف زدہ انسان “خوف” بانٹتا ہے۔
اس لئے خود میں مثبت احساس پیدا کریں۔ اچھی چیزیں سیکھیں۔ مصروف رہیں۔ خوش رکھیں، خوش رہیں
تیسرا قانون فطرت
آپ کو زندگی میں جو کچھ بھی حاصل ہو اسے “ہضم” کرنا سیکھیں، اس لۓ کہ۔ ۔ ۔
کھانا ہضم نہ ہونے پر” بیماریاں” پیدا ہوتی ہیں۔
مال وثروت ہضم نہ ہونے کی صورت میں” ریاکاری” بڑھتی ہے۔
بات ہضم نہ ہونے پر “چغلی” اور “غیبت” بڑھتی ہے۔
تعریف ہضم نہ ہونے کی صورت میں “غرور” میں اضافہ ہوتا ہے۔
غم ہضم نہ ہونے کی صورت میں “مایوسی” بڑھتی ہے۔
اس لئے ہضم کرنا سیکھیں۔
اپنی زندگی کو آسان بنائیں اور ایک” با مقصد” اور “با اخلاق” زندگی گزاریں، لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کریں آپ کی مشکلات خود آسان ہو جائیں گی۔۔۔۔ انشاء الله