صبیحہ خان صبیحہ
زندگی جینا اور مرنا ہےاس سے ہر حال میں گزرنا ہے مشغلے دل کے ہوگئے معدومکیوں یہ ہر دم بجھا سا رہتا ہے دیکھتے سب ہیں صرف چہرے کوکون دل کی زباں سمجھتا ہے اس قدر دلفریب ہے دنیاخود فریبی…
زندگی جینا اور مرنا ہےاس سے ہر حال میں گزرنا ہے مشغلے دل کے ہوگئے معدومکیوں یہ ہر دم بجھا سا رہتا ہے دیکھتے سب ہیں صرف چہرے کوکون دل کی زباں سمجھتا ہے اس قدر دلفریب ہے دنیاخود فریبی…
میرا بس چلے تو بہاروں سے مل۔کر تمھاری نظر کا میں صدقہ اتارو ںکوئی گیت ایسا جو مجھ سے ہی ابھرئے اسی سر کی لہروں سےتجھ کو پکاروں تو شامل فنا سے بقا کے جنوں میں ہیں مطلوب رسم مجازی…
میری قسمت کی لکیروں میں ہے کیا میرے لیےاے نجومی تُو بنا اک زائچہ میرے لیے پوچھتی ہوں تجھ سے اے شاعر بتا میرے لیےشعر تُونے بھی کبھی کوئی لکھا میرے لیے کس لیے ہے میرے دل میں تشنگی ہی…
سوچا بھی نہیں تونے کہ کیا دیکھ رہا ہےاچھائی بھلادی ہے برا دیکھ رہا ہے مجھ سے نہیں غافل وہ سدا دیکھ رہا ہےدیکھے نہ کوئی مجھ کو خدا دیکھ رہا ہے مظلوم کی گردن پہ جو کرتا ہے سیاستخوابوں…
مسئلہ یہ ہے کہ اک تجھ سے محبت کی جائےاور پھر وصل کی خاطر تری منت کی جائے دستبردار ہیں جو خود سے بھی میں ان میں ہوںمجھ سے اب کیسے ترے دل کی حفاظت کی جائے؟ ایک عالم ہے…